Rules of Driving in Pakistan (Learning in process)

 

September 1st, 2013 

traffic

  1. Dont give way.. EVER
  2. Minor accident — Dont accept that you were wrong.. Never 
  3. Major accident — RUN!
  4. In the fast speed lane dont expect a taxi to give you way. move to the slow speed lane and TAKEOVER
  5. Whenever there is a car in front of you with a woman driver, honk as much as you can to confuse her – if she is not impressed and fail to notice –  go as close as possible and do the headlight dipper – — still no response—- takeover her car from the wrong side with a sharp cut…. look in the backview mirror.. she is looking.. Grinnnn.. she has noticed!
  6. On the one way road always go the “other” way.. its is expected and accepted
  7. If there are “things”.. often referred as pedestrians trying to cross the road.. speed up.. faster… dont let them cross 
  8. Car STOPS in the middle of the road situation: A man driver will get honking, angry looks, some will go as far as suggesting a couple of things for your immediate family members…… A woman driver will get 10 “bhais” per minute to help the car start again. 
  9. Technically when 4 lanes are allowed on a road.. you can make a 5th. 6th and even 7th lane.. its flexible
  10. Life is too short to indicate where and when you are turning.
  11. Beware of three “Things” that can do anything on the road 1. Motorbikes, 2. Taxis, 3. Khota Gari 
  12. Texting during driving a car is one thing…. texting while “driving” the bike is the next level indeed 
  13. Parking is not a issue, park anywhere conveniently (Courtesy Gull Zeba)
  14. In Lahore – Its not a miracle when a Riskshaw Driver pushes the car with his foot (while he drives the rikshaw)
  15. If you have not driven behind a Ching Chi atleast once in your life you dont know the meaning of staring 

 

عمران خان کے برگر ووٹرز

May 15th, 2013

زنیرہ ثاقب

الیکشن کو گزرے پورے ٣ دن ہو گئے لکن دل کا بجھنا  ختم ہی نہیں ہوتا.  دل کو تسلی دے کر  پھر کام شروع  کرتی  ہوں پھر کسی  کالم کویڑنے    پر پھر وہی کیفیت! دکھ ہارنے کا نہیں … ہار جیت تو  زندگی کا   حصہ  ہے…دکھ تو اس رویے کا ہے جو الیکشن کے بعد سے چلا  آ رہا ہے اور اس کو دیکھ کر احساس ہوتے ہے کے تبدیلی آنا تو دور کی بات  ہم اس کے آس پاس  بھی نہیں ہیں.

عمران خان کے ووٹر کون لوگ تھے اس بارے میں لوگوں  کی مختلف آرا  ہیں لکین  شاید سب سے زیادہ  اہمیت ان آ را کی ہے جو کے پڑھے لکھے لوگوں  کی طرف سے،  اخبار میں لکھنے والوں کے طرف سے آتی ہیں. کیون کے   ان کو پڑھنے   والے اور سچا سمجھنے والے بہت لوگ ہیں. اور اس کو پڑھ کر  احساس ہو تا ہے   کے بہتری   کی تو قع  رکھنا ہی   فضول ہے. اس میں پڑھے لکھے اور انپڑھ   ہونے کا تو سوال ہی نہیں یہ تو ذہنی پسماندگی  ہے جس کا علاج تعلیم بھی نہیں کر سکتی.   بڑے آرام  سے عمران خان کے ووٹر کو ممی  ڈیڈی  طبقہ، مراعات یافتہ طبقہ، اور برگر فیملیز قرار دیا جاتا ہے اور پھردھاندلی سےبہت سی جگہ  ہرانے  پر شور مچانے کو یہ کہ کر چپ کروایا جاتا ہے کے “تھوڑی  بہت دھاندلی تو ہر جگہ   چلتی  ہے.  .. .یہ احتجاج  کرنے والے  کیا جانیں  کے نچلے طبقے نے کیوں کسی اور کو چنا  ہے…یہ تو ڈرائنگ روم کی ٹھنڈی ہوا والے لوگ ہیں  ان کی سوچ بس ڈرائنگ روم سے شروع ہو کر وہیں   ختم ہو جاتی ہے ان کو کیا پروانچلے طبقے کی اور اس بات کی  کے ملک میں کیا ہوتا ہے. “

ہاں  میں بھی عمران خان کی ووٹر ہوں.. میں برگر فیملی سے  ہوں؟ اچھا سوال ہے… شاید اس سے پہلے مجھے پوچھنا چاہیے  کے برگر فیملی کیا ہوتی  ہے. کیا ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے زندگی میں پڑھ لکھ کر آگے بڑھنے  کو ضروری سمجھا؟ ہم  نےاور  بہت سے اورلوگوں نے اور  ان کے ماں باپ نے حللال طریقے سے  پیسے کما  کر اپنی زندگی تھوڑی بہتر  بنا لی؟ ہان ہم وہی ہیں … لکن کیا  یہ ضروری ہے کے ہم اس پر شرمندہ رہیں؟  کیوں کے اس  ملک  کے آدھے سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے  نیچے ہیں.کیا ہمیں واقعی شرمندہ  ہونا چاہیے  کیوں  کے ہم نے عمران خان کو ووٹ دیا اور ہم نچلے طبقے کے مسائل  کو  سمجھتے نہیں؟ کیا ہمیں شرمندہ ہونا چاہیے کیوں کے ہمیں  زندہ رہنے کےلئے  ہر مہینے حکومت کی طرف سے ایک وظیفے کی ضرورت نہیں؟.مجھے کہنے دیں  کے ہم وہ لوگ ہیں جن کو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کے اقتدار میں نواز شریف صاحب  ہوں یا بینظر  کی جماعت… کیوں کی  ہم بھیک پر نہیں اپنے بل بوتے پر زندگی جیتے ہیں اور ہم نے اس کے لیے محنت کی ہے ہمارے ماں باپ نے محنت کی ہے ….  تو پھر ہمیں کیا فرق پڑ  .سکتا ہے.. کیوں کے ہمارے پاس تو کھانےکو  ہے.اور حکومت بدلنے سے ہمیں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا .  تو ہم پھر ووٹ دینے باہر کیوں آے؟  …تو مجھے بتانے دیجے کے   ہم ملک کے حالات پر کڑھنے  والے لوگ ہیں.. ہم لونگ ٹرم سوچنے والے لوگ ہیں… اگرچے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کے کون اقتدار میں ہے لکن ہم ووٹ  دینے اس لئے باہر آے  کیوں کے اس ملک کے باقی ٨٠ فیصد  لوگوں  کو فرق پڑتا ہے اور وہ… …… وہ بعد قسمتی سے اپنا اچھا برا نہیں سجھتے. وہ اس بچے کی طرح ہیں جس کو آوارہ گردی کرنا اسکول جانے سے زیادہ اچھا لگتا ہے اور جو آوارہ گردی میں ساتھ دے وہ زیاد ہ اچھا لگتا ہے نہ کے ماں باپ جو اسکول نہ جانے پر ڈانٹتے ہیں ..  جی ہاں یہ سچ ہے  کے وہ اپنا اچھا برا نہیں سمجھتے…. مستقبل کا نہیں سوچتے .   جی ہاں مجھے یہ کہنے دیجیے کے ہم یہ سمجھتے ہیں کے بجلی گھر بنانا زیادہ  ضروری ہے نہ کوئی سولر لیمپ بانٹنا…  ہم یہ سمجھتے ہیں کے  تعلیم عام  کرنا زیادہ  ضروری ہے نہ کے دانش اسکول بنانا اور لیپ ٹاپ بانٹنا…. جی ہاں ہم یہ سمجھتے  ہیں کے لاہور پنجاب کا ایک حصّہ ہے پنجاب نہیں کے ٨٠ فیصد بجٹ اس کے بسوں پر لگا دیا جائے. .. جی ہاں ہم یہ سمجغتے ہیں کے میٹرو بس، لیپ ٹاپ، انکم سپورٹ اور سولر لیمپ سے ملکوں کی تقدیر نہیں بدلتی.  ملکوں کی تقدیر لوگوں کو بھکاری بنانے  سے نہیں بدلتی .   ہمیں ان سب  ا سکیموں  سے  فرق نہیں پڑتا کیوں کے ہم بس پرسفر  نہیں کرتے.. نہ ہم لیپ ٹاپ  مانگتے ہیں.نہ ہمیں انکم سپورٹ  چاہیے .. لکن ہم پھر بھی باہرآے  ہیں ووٹ دینے… تاکے ملک کے باقی ٨٠% لوگوں  کی تقدیر بدل سکے…. مجھے کہنے دیجیے کے  میرا اور مجھ جیسے بہت سے لوگوں کا   ووٹ ٢٠٠٠ روپے  یا ٢٠٠٠٠٠ روپے کا نہیں بکتا  .. میرا ووٹ  بریانی کی ایک پلیٹ اور ٥٠٠ روپے  کا محتاج نہیں ہے.. میرا ووٹ کسی کے  گن پواینٹ پر نہیں ڈلتا  . میرا ووٹ ملک کے لیے  ہے.اور میرا ووٹ  ان پسے  ہوے ٨٠% لوگوں  کے لئے ہے جو  کے پس  رہے ہیں اور جو پستے جائیں گے کیوں کے ان کی امیدیں غلط لوگوں  سے وابستہ ہیں…. تو آپ مجھے برگر فیملی والا کہیں یا ممممی ڈیڈی  یا مراعات یافتہ طبقہ کہیں. میں آج ووٹ دینے کے لئے اور احتجاج کرنے لیے باہر  ہوں اور صرف   اس شخص  کی وجہ سے ہوں جو ملک کے لئے سوچتا ہے اتفاق فاؤنڈری  یا سرے محل  کے لئے نہیں… جو لوگوں کا لیڈر ہے اور لوگوں میں رہتا ہے بنکرز کے پیچھے نہیں …آپ اپنے الفاظ کے چناؤ  میں احتیاط  کریں… کیوں کے تبدیلی  آے گی  .. اور جب یہ آے  گی تو اسی طبقے کی طرف سے آے  گی …. جس طرح   قیام پاکستان اسی طبقے کی طرف سے آیا تھا شاید آپ بھول گئے.اپنی تاریخ دوبارہ پڑھے … میں عمران خان کی ووٹر ہوں.. میرا ووٹ تبدیلی کے لئے ہیں.. چار دن کی روٹی کے لئے نہیں.آپ مجھے مرا عا ت یافتہ  طبقہ کہیں یا کچھ اور … میں پاکستان کا وہ چھوٹا سا  حصّہ ہوں جو پڑھا لکھا ہے مستقبل کے لیا سوچتا ہے .. اس ملک کے حالات پر کڑھتا ہے .. اور سمجھتا ہے کے تبدیلی ہمارے باہر نکلنے سے ہی آے گی. اگر آپ اس بات کی قدر نہیں کر سکتے تو اس کا مذاق بھی نہ ااڑائیں  کیوں کے پھر آپ شرمندہ ہوں گے جب یہ لوگ ایک بہتر پاکستان بنایں  گے تو اس میں آپ کا کچھ حصہ نہ  ہو گا .. میرا نام زنیرہ ثاقب ہے اور مجھے ا س طبقے کا حصّہ ہونے  پر فخر ہے 

Copy right @ Zunaira Saqib

!کمزور عقیدہ کمزور مذہب کم ظرف انسان

 

Nov 18th, 2013

زنیرہ ثاقب

پاکستان میں کل ملا کر ١٨٠ ملین لوگ رہتے ہیں اور ماشاللہ اتنے ہی فلاسفر اور حالات حاضرہ کے ماہر اور اتنے ہی مفتی. جس کا جب دل کرتا ہے دوسرے کو کافر قرار دے دیتا ہے. جس کا دل چاہتا ہے دوسرے کو واجب القتل که کرجنّت کا حقدار بن جاتا ہے . .چھوٹا سا مسلہ ہو جائے.. ہلکی سے بحث ہو جائے تو لوگوں کا مذہب اور ایمان یکدم خطرے میں پڑ جاتا ہے ہر بات سے یہودی سازش کی بو آنے لگتی ہے . بیچاروں کو لگتا ہو کے ساری دنیا . کے پاس اور کوئی کام نہیں سواے ان کو تباہ برباد کرنے کے.. جو لوگ اپنی باتوں میں اپنے عمل میں اپنے روز 

مرہ رویے میں دیانت داری سے کام نہ کر سکتے ہوں اس ان کو کسی سازش کی کیا ضرورت ہے ؟

جن میں برداشت کا مادہ نہ ہونے کے برابر ہو ..جن کے عقیدے اتنے کمزور ہوں کے چھوٹی سی بات سی خطرے میں پڑ جائیں ان کو کسی سازش کی کیا ضرورت ہے؟

کسی کو کسی کے کپڑوں پر اعتراض ہے . کے فلاں نے آپ کو پورا نہیں ڈھکا… فلاں نے سرف آدھا ڈھکا …کسی نے بے شرمی کی حد کر دی… کوئی ہے جو لوگوں کی داڑھی کے سائز پر اعتراض کر کے بیٹھا ہے .
کوئی کہتا ہے ہ سکارف تو لیا ہے لکن اسلامک طریقے سے نہیں لیا.. کوئی کہتا ہے ہا ں عبایا تو پہنا ہے لکین فیشن والا پہنا ہے ..

کوئی اس فکر میں ہے کے جینز پہننے سے ہماری بچیاں مغرب زدہ ہو رہی ہیں. کسی کو پریشانی ہے کے بچے نے آج ہندی کے دو لفظ بول دے ہیں.

کوئی تو رات کو سو نہیں پتا کے آج میرا بچہ قادیانی کے بچے کے ساتھ کھیل رہا تھا..

کسی کا مذہب عورت کو دیکھ کر خطرے میں پڑ جاتا ہے.. کسی کا مغربی تعلیم دیکھ کر..

کوئی مسجد کے منبر پر بیٹھا یہودیوں اور عیسیٰیا یوں ے نفرت کا سبق پڑھاتا ہے … کوئی انگلش بول کر یونیورسٹی میں داڑھی اور برقعے والوں سے ڈراتا ہے

ایسا گھسمان کا رن پڑا ہے کے پتا ہی نہیں کون مرا اور کون جہنم واصل ھوا. اب خیر یہ ہے کے یہ کاپی رائٹ بھی انساؤں کے پاس ہیں کے کون شہید ہوا اور کون نہیں

یہ جان لیجیے کے اگر آپ کا مذہب ، آپ کا عقیدہ ، آپ کا یقین ، آپ کو کسی اور مذہب یا عقیدے سے نفرت سکھاتا ہے..قتل غارت سکھاتا ہے . تو آپ کا مذہب اور عقیدہ غلط ہیں … نہیں شاید آپ کی تشریح غلط ہے. یہ آپ کی کم ظرفی ہے کے آپ کو صرف تصویر کا ایک رخ نظر آتا ہے.. یہ آپ کی کم ظرفی ہے جو آپ کو نفرت سکھاتی ہے . اور یہ آپ کی کم ظرفی ہے جو آپ کو یہ بتاتی ہے کے پاکستان میں کسی ا ور کو جینے کا حق نہیں سواے آپ کے اور آپ کے باقی عقیدے والوں کے . یہ آپ کی کم ظرفی ہے جو آپ کو مجبور کرتی ہے نفرت پھیلانے پر ..

سنو کم ظرف انسان یہ جان لو کے میرا اس پاکستان پر اتنا ہی حق ہے جتنا تمہارا … تمہارا مذہب کم ظرفی ہےاور میرا انسانیت اور نہ تو یہ کمزور ہے اور نہ خطرے میں

Copy Right @ Zunaira Saqib

میرا نام؟

Nov 17, 2013

زنیرہ ثاقب

میرا نام ربیع مسیح ہے میری عمر آٹھ سال ہے…میں دوسری کلاس میں پڑھتی ہوں… تھی… میرا ہاتھ میں ایک سوراخ ہے شاید اس سے کچھ گزر گیا ہے.. کوئی بال بیرنگ یا کوئی چھرا … لکن ابھی اس میں جان ہے اس لئے درد کا احساس ہے … میں نے دیکھا ہے کے وہ آہستہ آھستہ ڈھلکتا ہے…. اب تو وہ ہاتھ نہیں.. وہ تو بس ایک گوشت کا لو ٹھرا ہے.. میرے آنکھیں یہ سب دیکھتی ہیں… میں دیکھتی ہوں.. کے سب گوشت کے لوتھرے ہیں.. اماں نے بتایا تھا کے ہم سب کا خون سرخ ہے اندر سے ہم سب ایک ہیں . ماں سچ کہتی تھی .. لکن یہ نہیں بتایا تھا کے جب خون اور گوشت مل جاتا ہے تو باہر سے بھی سب اک جیسےلگنے لگتے ہیں…..

میرا نام کرن جان ہے … میرا جسم آھستہ آھستہ ٹھنڈا ہوتا ہے.. میرے کوکھ میں جو جان ہے وہ باہر انے کو تڑپتی ہے.. شاید اس کو سمجھ نہیں آتی کے یک دم اس کی پناہ گاہ چھلنی کیسے ہو گئی ؟ اتنی گرمی کیوں بڑھ گئ ہے اور وہ محفوظ جگہ آگ کی طرح جلتی کیوں ہے؟.. میرے ہاتھ میں کتاب ہے… شاید وہ بائبل ہے… اس میں لکھا ہے سب انسان برابر ہیں..
میرا نام ؟ میرا نام تو ابھی کسی نے رکھا نہیں کیوں کے میں ابھی پیدا نہیں ہوا .. اگر میری پناہ گاہ میں اتنے سوراخ نہ ہو جاتے تو شاید میں آسانی سے سانس لیتا اور ٤ دن بعد میں اس دنیا میں آنکھ کھولتا. سوچتا ہوں کے ایسا تو میرے بنانے والے نے میرے لئے نہیں چاہا ہو گا؟ بغیر پیدا ہوے میں آگ میں جلتا ہوں… میرے ماں مجھے بچانے کی کوسش کرتی ہے لکن وہ تو خود … خود آھستہ آھست ختم ہوتےکو ہے.. اور اس کے ساتھ میں بھی آنکھیں موندتا ہوں… باہر سے آہو بکا سنائی دیتی ہے… میں خوش ہوں کے میں اسکو نہیں دیکھتا…

میرا نام آدرش لال ہے… آج ہولی نہیں ہے لکن ہر طرف لال رنگ پھیلتا ہے … اس میں میرا بھی لال رنگ ہے… وہ جو میرے جسم میں پیوست چا کو سے نکلتا ہے … مجھے لال رنگ سے اپنی بیٹی پریہ یاد آتی ہے… وہ جس کی شادی پچھلے مہینے اغوا کے بعد زبردستی انھوں نے کردی.. وہ کہتے تھے ایسے ہی تم لوگوں کی فلاح ہے… اس کا لال رنگ کا لہنگا… اورچا کو سے لگا میرا لال ہولی کا رنگ. دونو ایک جیسے لگتے ہیں

میرا نام ضیاء خان ہے.. میں ایک مسلمان ہوں… فرقہ یاد نہیں.. ابّو نے کہا تھا کے ہم بس مسلمان ہیں کسی فرقے سے نہیں..انھوں نے مسجد میں مارنے سے پہلے پوچھا نہیں کے کون کون یہاں مسلمان ہے؟ کس فرقے سے ہے؟
وہ جُممے کی نماز کے وقت اندر آیا اسکی آنکھیں خالی تھی .. بلکل خالی جیسے اس کی روح نہ ہو بس ایسے جیسے چلتی پھرتی لاش ہو .. وہ بس ایک مشین جیسا تھا… میں نے اس کا ہاتھ دیکھا وہ ایک دھاگے کو کھینچتا تھا… اور پھر سب کچھ رک گیا.. بہت ایھستا آھستہ… اس کا جسم سینکڑوں ٹکڑوں میں بٹ گیا.. ہر طرف لال رنگ کے چھینٹے اڑتے تھے لکن اس کو آنکھیں .. ان میں کوئی رنگ نہ اترا…. وہ تو خالی ہی رہیں … ایسے جیسے اس کو کچھ معلوم ہی نہ ہو… ١٧ یا ١٨ برس کے بچے کو ویسے بھی کیا معلوم ہوتا ہے…

اور اب میں…. میں تو .. میرا نام.. میرا نام شاید شرمندگی ہے… میرے گردن شرم سے جھکی ہے … میرے آنکھیں زمین میں گڑی ہیں. … نہیں میں وہ نہیں جس نے ان سب کو مارا…. میں تو وہ ہوں… جو اپنے گھر میں بیٹھ کر ان سب کی کہانی سنتا ہے. ..سناتا ہے .. دکھی ہوتا ہے …کچھ دن رات ٹھیک سے نیند نہیں آتی….. اور بس…. پھر میں آگے چلتا ہوں… کیوں کے مرنے والوں کے ساتھ مرا نہیں جاتا؟….. نہیں….. کیوں کے میں جانتا ہوں کے کل میرے باری ہے… کیوں کے آج میں خاموش ہوں… میرا نام … میرا نام قاتل ہے اور میں آئینے میں رہتا ہوں

Copy Right @ Zunaira Saqib 2013